چالاک بندر اور احسان فراموش مگرمچھ

کہانی (زیروپوائنٹ9) ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک چالاک بندر ایک درخت پر رہتا تھا جس پر تازہ، خوش ذائقہ بیر ہوتے تھے۔ ایک دن ایسا آیا جب ایک مگرمچھ تیر کر درخت پر چڑھ گیا اور بندر کو بتایا کہ وہ بہت طویل سفر کر چکا ہے اور اپنے سفر سے بہت تھک چکا ہے۔ مگرمچھ کھانے کی تلاش میں تھا اور بہت بھوکا تھا۔ یہ سن کر مہربان بندر نے اسے چند بیر پیش کیے جس پر مگرمچھ نے بہت شکریہ ادا کیا۔ اس نے بندر سے پوچھا کہ کیا وہ جلد ہی اس سے کچھ پھل لینے کے لیے دوبارہ مل سکتا ہے۔ بندر خوشی سے مان گیا۔

مگرمچھ اگلے دن واپس آیا، اور اس کے اگلے دن۔ جلد ہی، یہ روزمرہ کی رسم بن گئی اور وہ کچھ عرصہ میں ہی اچھے دوست بن گئے۔ جیسا کہ تمام دوست کرتے ہیں، انہوں نے اپنی زندگی کے حالات پر تبادلہ خیال کیا اور ایک دوسرے پر اعتماد کیا۔ مگرمچھ نے بندر کو اپنی بیوی کے بارے میں بتایا جو دریا کے دوسری طرف رہتی تھی۔ چنانچہ، سخی بندر نے مگرمچھ کو اپنی بیوی کے لیے گھر لے جانے کے لیے کچھ اضافی بیر پیش کیے ۔

مگرمچھ اور بندر دوستوں کی طرح قریب ہوتے چلے گئے اور انہوں نے مل کر بیر کھائے۔ بندر اکثر مگرمچھ کو اپنی بیوی کے لیے گھر لے جانے کے لیے اضافی بیربھی دیتا تھا۔ دونوں دوست کتنے قریب ہوگئے تھے اس لیے مگرمچھ کی بیوی کو حسد ہونے لگا۔ وہ ان کی دوستی کو ختم کرنا چاہتی تھی۔ اس نے سوچا کہ اگر بندر مزیدار بیر کھاتا رہا ہے تو اس کا گوشت واقعی میٹھا ہونا چاہیے۔ چنانچہ اس نے مگرمچھ سے کہا کہ وہ اپنے دوست کو کھانے پر مدعو کرے۔ مگرمچھ نے انکار کر دیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اس کی بیوی کوئی گندی چال چل رہی ہے۔ تاہم، وہ بندر کا گوشت کھانے کے لیے پرعزم تھی۔

اس نے بیمار ہونے کا ڈرامہ کیا اور مگرمچھ کو بتایا کہ اس کے ڈاکٹر کا دعویٰ ہے کہ واحد چیز جو اسے مرنے سےبچا سکتی ہے وہ بندر کا دل ہے۔ یہ سن کر مگرمچھ بندر کے درخت کے پاس پہنچا اور اس سے جھوٹ بولا کہ اس کی بیوی نے ان کے لیے لذیذ کھانا تیار کیا ہے۔ بندر خوشی سے راضی ہو گیا اور مگرمچھ کی پیٹھ پر چڑھ گیا۔ آدھے راستے میں بندر نے دیکھا کہ مگرمچھ ڈوبنے لگا۔ خوفزدہ ہو کر بندر نے اپنے دوست سے پوچھا کہ تم ایسا کیوں کر رہے ہو؟ مگرمچھ نے سچائی سے صورتحال بیان کی۔

چالاک بندر نے مگر مچھ کو بتایا کہ بدقسمتی سے وہ اپنا دل درخت پر بھول آیا ہے ۔ اگر مگرمچھ اسے واپس لےکر جائے تو وہ مگرمچھ کی بیوی کو صحت مند ہونے کے لیے خوشی سے اپنا دل کھانے کےلیے دے دے گا۔ بیوقوف مگرمچھ، بندر کےفریب میں آ گیا اور واپس درخت کی طرف بھاگا تاکہ وہ بندر کا دل لے لے۔ جیسے ہی وہ درخت کے قریب پہنچے، بندر نے جلدی سے چھلانگ لگائی اور درخت کی چوٹی پر جا بیٹھا. بندر نے مسکرا کر مگرمچھ سے کہا کہ اپنی بیوی سے کہو کہ اس نے ایک احمق مگرمچھ سے شادی کی ہے!
اخلاقی سبق: پر سکون رہیں اور مشکل سے نکلنے کےلیے دماغ کا استعمال کریں.

اس قدر ٹوٹ کے تم پہ ہمیں پیار آتا ہے، غزل

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *