ملتان(زیروپوائنٹ9) وفاقی حکومت نے معاشی چیلنجز کے پیش نظر پنجاب کی 400 ارب روپے کی ہیلتھ انشورنس اسکیم کو بلاک کر دیا جس سے صوبے کی پوری آبادی بشمول امیر اور غریب متاثر ہوں گے۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ہیلتھ انشورنس پروگرام کے تحت یونیورسل ہیلتھ کوریج کا نفاذ کے نام سے یہ منصوبہ سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے حالیہ اجلاس میں پیش کیا گیا تھا تاہم قرض دہندگان اور عطیہ دہندگان کی مخالفت پر وزارت منصوبہ بندی بالخصوص سیکرٹری پلاننگ ظفر علی شاہ کی جانب سے اس کی منظوری نہیں دی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے 400 ارب روپے کی ہیلتھ انشورنس سکیم بلاک کرنے کی خبروں پر سخت ردِعمل دیا ہے۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ تویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کے دور میں پنجاب ہیلتھ کارڈ آبادی کے لیے نعمت تھا۔
نجی شعبہ صحت بھی دیہی علاقوں میں اسپتال قائم کرنے کےعمل میں تھا۔عمران خان نے مزید کہا کہ عوامی سہولت ختم کرنا ان دو کرپٹ خاندانوں کی گھٹیا ذہنیت کی عکاسی ہے۔
ترکی ایک بار پھر زلزلے سے لرز اٹھا، ہلاکتوں کی تعداد 1000 تک جا پہنچی
خیال رہے کہ صحت کارڈ عمران خان کے دور حکومت کا وہ منصوبہ تھا جس کو عوام میں بےپناہ مقبولیت ملی۔ صحت کارڈ پلس کے تحت جنوری 2022 سے30 نومبر2022 تک 10 لاکھ 58 ہزار797 مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولیات یقینی بنائی گئی جن پر 25 ارب 83 کروڑ 40 لاکھ روپے لاگت آئی ہے ۔ محکمہ صحت خیبرپختونخوارپورٹ کے مطابق اسی عرصے کے دوران 73 کڈنی ٹرانسپلانٹ اور 49 لیور ٹرانسپلانٹ کئے گئے ہیں جن پر بالترتیب 10 کروڑ 20 لاکھ روپے اور19 کروڑ90 لاکھ روپے لاگت آئی ہے ، 47 ہزار 679 کارڈیالوجی ، ایک لاکھ46 ہزار840 جنرل سرجری، ایک لاکھ 24 ہزار328 گائنی، ایک لاکھ42 ہزار615 میڈیکل، 16 ہزار340 نیورو سرجری،52 ہزار 481 آرتھو پیڈک،37 ہزار384 انکالوجی ، 42 ہزار914 یورالوجی،3 ہزار388 کارڈیک سرجری ، ایک لاکھ 71 ہزار195 ڈائیلاسز،48 ہزار386 تھروٹ اور55 ہزار 229 اپتھمالوجی کے مریضوں کے ایڈمشن کئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے 96 لاکھ سے زائد خاندان صحت کارڈ کے تحت رجسٹرڈ ہیں جوسالانہ 10 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں، صحت کارڈ منصوبے کو قانونی تحفظ دینے کیلئے خیبرپختونخوا یونیورسل ہیلتھ کوریج ایکٹ2022 منظور کرایا گیا۔