پشاور مسجد دھماکہ ، حملہ آور کی شناخت ہو گئی ، کس طرح اندر داخل ہوا ؟

ملتان (زیروپوائنٹ9) آئی جی خیبر پختون خوا نے پشاور خود کش حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ خود کش حملہ آور کی شناخت کر لی گئی ہے ، وہ پولیس یونیفارم میں اندر داخل ہو ا ،پولیس اہلکار اپنا بھائی سمجھ کر اس کی تلاشی نہیں لے سکے ،حملہ آور جس موٹرسائیکل پر آیا ہم نے وہ بھی تلاش کر لی ہے,چیسز نمبر ٹیمپرڈ کیا ہوا تھا،حملہ آور نے عام پولیس جیکٹ اور ہیلمٹ پہنا ہوا تھا،حملہ آور نے حوالدار سے پوچھا کہ مسجد کس طرف ہے ،حملہ آور کو مسجد کا نہیں پتا تھا ، اسے ٹارگٹڈ کیا گیا تھا ،مسجد میں سے بال بیرنگ بھی ملے ہیں ،ڈرون حملے اور آئی ڈی بلاسٹ کی افواہیں بے بنیاد ہیں ۔

آئی جی خیبر پختون خوا معظم جاہ انصاری نے ڈرون حملے اور آئی ڈی بلاسٹ کی افواہوں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہاں ہر بندہ سائنسدان بنا ہواہے ،ڈرون حملے کی افواہ پھیلائی گئی ، ڈرون حملے کی بات بالکل غلط ہے ، آئی ڈی لگانے کے بھی شواہد نہیں ملے ہیں ، میں بھی تکلیف میں ہوں میرے افسران اور جوان بھی تکلیف میں ہیں، سازشیں ختم ہونی چاہیے ،ہماری تکلیف پر مرہم رکھا جائے ،ہم دہشتگرد نیٹ ورک کے قریب ہیں ، میرے لوگوں کو احتجاج پر اکسانا میری تکلیف بڑھا رہاہے ، ہم ایک ایک شہید کا بدلہ لیں گے ، ہم اپنے شہیدوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔

معظم جاہ انصاری کا کہناتھا کہ جب خود کش حملہ ہوا تو مسجد سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا ، ایک طرف فیملی کواٹر ہیں، سامنے مہراب ہے ، اس طرف کوئی کھڑی نہیں بس پیچھے ایک چھوٹا دروازہ ہے اور یہ چھت 50 سال پہلے اپنی مدد آپ کے تحت بنائی گئی جس میں کوئی ستون موجود نہیں ، چھت صرف دیواروں پر کھڑی ہے اور اس ہال کا سائز اڑھائی ہزار فٹ ہے ، دھماکے میں 12 کلوبارودی مواد استعمال کیا گیا ، جب دھماکہ ہو گا تو شاک ویو کے نکلنے کیلئے کوئی جگہ نہیں تھی ،، سب سے پہلے دیواریں گریں ، چھت دیواروں پر کھڑی تھی،، جب دیوار نیچے آ ئے گی تو چھت گر گئی ، تمام میرے بچے اس چھت کے نیچے آ گئے ، ، ملبے تلے دبنے سے زیادہ شہادتیں ہوئیں ۔

آئی جی کے پی کے کا کہناتھا کہ اگر ضرورت پڑی تو 100 کیمروں کی فوٹیج بھی دیکھیں گے ، پانچ ہزار بھی دیکھیں گے ، اس کیلئے مجھے وقت اور لوگ چاہئیں ، میں یہ کروں گا، مجھے وقت دیں ، میں نے ایک فوٹیج میں خود کش حملہ آور کو بھی ڈھونڈ لیا ہے ، کیمرے میں دیکھ لیاہے ، اور مسجد سے ملنے والے سر کے ساتھ اسے میچ بھی کر لیاہے جبکہ پولیس لائن میں لگے کیمرے سے اس کی شناخت بھی کر لی ہے ،حملہ آور پولیس کی یونیفارم میں تھا ، اسے ٹریس کر لیاہے ، سیکیورٹی میں لاپرواہی ہوئی ہے ، یہ میرے سپاہیوں کی کوتاہی نہیں ہے بلکہ میری ہے ، میرے بچوں نے اسے چیک پوسٹ پر چیک کرنا تھا لیکن کسی وجہ سے وہ نہیں کر سکے ، وہ پولیس یونیفارم میں تھا ، انہوں نے اپنا بھائی سمجھ کر تلاشی نہیں لی ، وہ 12 بج کر 37 منٹ پر اندر داخل ہوا۔

ہم اس کے سہولت کاروں تک بھی پہنچیں گے ، مہربانی کریں جلد بازی نہ کریں ، ہم انہیں ڈھونڈ لیں گے ، کے پی کے پولیس اپنے کسی شہید کا بدلہ نہیں چھوڑے گی اور نہ کبھی چھوڑا ہے ، آج یا کل، جلد یا دیر ، ہمارے شہید کا قاتل گرفتار ہوا یامارا گیا، ہم نے چھوڑا نہیں ہے ، کے پی کے پولیس بے غیرت نہیں ہے ، جرات مندوں اور بہادروں کی فورس ہے ، ہمیں کے پی کے کی عوام اور میڈیا پر فخر ہے ، جب بھی کبھی کوئی ہمارے خلاف آیا تو میڈیا ہمارے لیے کھڑا ہوا۔
” پولیس نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے “ شیخ رشید

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *