پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو گئے

ملتان (زیروپوائنٹ9) پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوکر خطرناک سطح پر آگئے ،مرکزی بینک کے پاس گزشتہ ہفتے زرمبادلہ کے ذخائر 3ارب20کروڑ ڈالر تھے جس سے بمشکل تین ہفتوں کی درآمدات کی جاسکتی ہیں ،ترسیلات زر بھی 9.89 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 89 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں جو دسمبر میں 2 ارب 10 کروڑ ڈالر تھیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس جنوری میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 47 کروڑ روپے تھا جو کم ہو کر 24 کروڑ ڈالر پر آگیا ہے جبکہ گزشتہ مہینے دسمبر کے 29 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں خسارے میں 16.55 فیصد کمی ہوئی۔توازنِ ادائیگی کے بحران کی وجہ سے درآمدات پر جاری پابندیوں کے سبب پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جنوری میں 90.2 فیصد کمی کے بعد 24 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگیا۔
اسلام آباد میں نوکری کا جھانسہ دے کر خاتون سے اجتماعی زیادتی
پاکستان کا توازن ادائیگی کا دائمی مسئلہ ہے جس میں گزشتہ برس اضافہ ہو گیا اور زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر خطرناک سطح پر آگئے ہیں، 10 فروری تک مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 3 ارب 20 کروڑ ڈالر تھے جس سے بمشکل تین ہفتوں کی درآمدات کی جاسکتی ہیں۔ڈالر کے انخلا کو روکنے کے لیے حکومت نے اس وقت تک درآمدات پر پابندی عائد کر دی ہیں اور صرف ضروری اشیائے خور و نوش اور ادویات کی درآمدات کی اجازت دی جارہی ہے جب تک عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) کی جانب سے بیل آئوٹ پیکیج کی بحالی نہیں ہو جاتی۔
حکومت کی جانب سے زرمبادلہ بچانے کے لیے درآمدات پر پابندی کی حکمت عملی دو دھاری تلوار ثابت ہوئی ہے کیونکہ متعدد صنعتوں کا آپریشنز جاری رکھنے کے لیے درآمدی خام مال پر انحصار ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *