ملتان(زیروپوائنٹ9) دبئی میں اتوار کے روز انتقال کر جانے والے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔دبئی میں سابق صدر پرویز مشرف کی میت کو غسل دے دیا گیا جس کے بعد پرویز مشرف کی میت پاکستان کیلئے بھیجی گئی۔جنرل (ر) پرویز مشرف کی نماز جنازہ پولو گراؤنڈ ملیر کنیٹ کراچی میں ادا کی جس میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد ، سابق آرمی چیف جنرل ریٹائڑد قمر جاوید باجوہ اور جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی نے شرکت کی۔
ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی، مصطفیٰ کمال، فاروق ستار اور فروغ نسیم نے بھی نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔پرویز مشرف کو کراچی کے آرمی قبرستان میں سپردخاک کیا جائے گا۔ضح رہے کہ سابق صدر اور آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف اتوار کی صبح دبئی میں انتقال کر گئے تھے، ان کی عمر 79 برس تھی۔
پرویز مشرف اعضا کی خرابی کی بیماری (ایمیلوئیڈوسس)میں مبتلا تھےاور 18 مارچ 2016 سے دبئی کے امریکی اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔
گزشتہ برس جون میں پرویز مشرف کی طبیعت بہت بگڑ گئی تھی، جس کے بعد ان کے آفیشل ٹویٹر سے ان کی لیے دعا کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ ٹویٹر پیغام میں کہا گیا تھا کہ وہ وینٹیلیٹر پر تو نہیں ہیں لیکن وہ کئی ہفتوں سے ہسپتال میں داخل ہیں۔ بیان کے مطابق ان کی بیماری ایک ایسی اسٹیج پر پہنچ چکی تھی، جہاں سے صحت یابی اب ممکن نہیں رہی تھی۔ بتایا گیا تھا کہ ان کے اعضاء کام کرنا چھوڑتے جا رہے تھے۔
پرویز مشرف 11 اگست 1943ء میں اس وقت کے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ تقسیم کے بعد ان کا خاندان کراچی آ کر آباد ہوا۔ انہوں نے 1961ء میں پاکستان آرمی میں کمیشن لیا اور 1998ء میں وہ پاکستان کی بری فوج کے سربراہ بنے۔ مشرف نے بارہ اکتوبر1999ء میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کا تختہ الٹتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ وہ 2001ء سے 2008ء تک پاکستان کے صدر رہے اور اس دوران ایک مدت تک وہ پاکستانی فوج کے سربراہ بھی رہے۔
سابق وزیر داخلہ، شیخ رشید احمد کی درخواست ضمانت مسترد
سن 2001 میں جب امریکہ نے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تب بھی مشرف پاکستان کے صدر تھے اور اس جنگ کے دوران وہ امریکہ کے اہم اتحادی رہے۔ اس وجہ سے انہیں شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا اور ان پر متعدد قاتلانہ حملے بھی ہوئے۔ اس عرصے میں امریکہ سے ملنے والی امداد کی وجہ سے پاکستان معیشت مضبوط بھی ہوئی۔ پرویز مشرف نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے 2000ء میں ایک ریفرنڈم بھی کرایا تھا، جس میں تقریبا اٹھانوے فیصد نے ان کے حق میں رائے دی تھی۔
لیکن ان پر اس ریفرنڈم میں دھاندلی کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔ پرویز مشرف نو سال پاکستان کے صدر رہے اور اس دوران ان پر اقتدار کی خاطر حقوق کی پامالی اور مخالفین کی گرفتاری کے الزامات بھی لگائے گئے۔ انہوں نے دو بار پاکستان کا آئین معطل کیا اور اس تناظر میں ان پر 2014ء میں فرد جرم بھی عائد کی گئی۔ اس وقت وہ پاکستان میں ہی تھے لیکن پھر 2016ء میں علاج کی غرض سے انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی اور پھر وہ لوٹ کر وطن واپس نہیں آئے۔