شاعری سیکشن(زیروپوائنٹ9)
رستے میں ایک جر ہے زمیں پر پڑا ہوا
……..سایہ مگر ہے اپنی انا پر اڑا ہوا
دیدہ وروں نے اس کو بنایا امیرِ شہر
تھا جس کی چشمِ کور میں پتھر جڑا ہوا
کس کس سے تعزیت کا فریضہ ادا کروں
ہر آدمی کے سر پہ ہے کتبہ گڑا ہوا
توڑے کون وقت کے ظالم جمود کو
اہلِ ہنر کے لب پہ ہے تالا پڑا ہوا
قاتل بھی یار تھے میرے مقتول بھی عزیز
واصف میں اپنے آپ میں نادم بڑا ہوا
عشق بے دم ہے تو فردوس وفا مت ڈھونڈو، غزل