ریاض(زیروپوائنٹ9) حرمِ پاک میں کرین حادثے پر مکہ کی عدالت نے سعودی بن لادن گروپ پر 20 ملین ریال جرمانہ عائد کردیا، 7 ملزمان کو لاپرواہی اور حفاظتی قوانین کی خلاف ورزی پر جیل اور جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ سعودی گزٹ کے مطابق مکہ مکرمہ میں فوجداری عدالت نے سعودی بن لادن گروپ کو مسجدالحرام میں کرین حادثے کے معاملے میں اس کی غفلت اور حفاظتی قواعد کی خلاف ورزی کا جرم ثابت ہونے پر 20 ملین ریال کا جرمانہ عائد کیا تاہم کمپنی کو حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے لیے خون کی رقم بطور دیت ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔
بتایا گیا ہے کجہ عدالت کا یہ حکم حرم کرین حادثے کے 7 سال سے زائد عرصے بعد آیا، جس میں 11 ستمبر 2015ء کو حرم کے توسیعی منصوبے میں شامل ایک کرین حادثے کا شکار ہونے سے 108 افراد جاں بحق اور 238 زخمی ہوئے تھے، مکہ مکرمہ کی عدالت نے مجموعی طور پر 7 ملزمان کو اس لاپرواہی اور حفاظتی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا، ان میں سے 3 ملزمان کو 6 ماہ قید اور 30 ہزار ریال جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے جب کہ دیگر 4 کو 3 ماہ قید اور 15 ہزار ریال جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
باخبر ذرائع کے مطابق فیصلہ اس وقت تک حتمی تصور کیا جائے گا جب تک کہ باقاعدہ طریقہ کار کے تحت سپریم کورٹ میں کیسشن کی درخواست جمع نہیں کرائی جاتی، جولائی 2022ء میں سعودی سپریم کورٹ کی طرف سے کیس کی دوبارہ سماعت کے حکم کے بعد مکہ مکرمہ کی عدالت نے کیس کا دوبارہ جائزہ لیا کیوں کہ سپریم کورٹ نے مقدمے میں نچلی عدالتوں کی طرف سے مدعا علیہان کی بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔
قبل ازیں اپیل کورٹ نے 4 اگست 2021ء کو مکہ کریمینل کورٹ کے مقدمے میں تمام ملزمان کو بری کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا، دسمبر 2020ء میں مکہ مکرمہ کی فوجداری عدالت نے تیسری بار اپنا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کیس کے تمام 13 مدعا علیہان کو بری کر دیا، جن میں سعودی بن لادن گروپ بھی شامل ہے۔ عدالت نے اس کے بعد واضح کیا کہ اسے کچھ نیا نہیں ملا سوائے اس کے جو اس نے پہلے فیصلہ دیا تھا اور یہ کہ وہ فیصلے کی ایک کاپی کورٹ آف اپیل کو بھیجے گی تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ اسے کیا مناسب لگتا ہے جب کہ 1 اکتوبر 2017ء کو ایک سابقہ فیصلے میں فوجداری عدالت نے تمام 13 مدعا علیہان کو بری کر دیا تھا جن پر غفلت کا الزام لگایا گیا تھا۔
حکومت نے عوام پر ایک ساتھ مہنگائی کے 3 بم گرا دیے
مکہ مکرمہ کی عدالت نے یہ بھی فیصلہ دیا تھا کہ یہ تباہی انسانی غلطی کی بجائے شدید بارشوں اور گرج چمک کے باعث ہوئی، نتیجتاً سپریم کورٹ کے فرسٹ سرکٹ نے کرین حادثہ کیس میں فوجداری عدالت اور اپیل کورٹ کے جاری کردہ تمام فیصلوں کو کالعدم کرنے کا فیصلہ کیا، اس نے حکم دیا کہ تمام مقدمات کا ایک نئے جوڈیشل سرکٹ کے ذریعے دوبارہ جائزہ لیا جائے گا اور اس سرکٹ میں ججوں میں سے کوئی ایک بھی شامل نہیں ہوگا جنہوں نے پہلے کیس پر غور کیا تھا۔