ملتان (زیروپوائنٹ9) عمران خان نے قوم کو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سمجھ رہے ہیں یہ ہمیں خوفزدہ کر دیں گے اور ہم کسی طرح ڈر کر پیچھے ہٹ جائیں گے تو ہم ان کا یہ شوق بھی پورا کر دیتے ہیں، اپنی قوم کو کہنا چاہتاہوں کہ میں کال دوں گا ، “جیل بھر وتحریک” کی تیاری کریں ، جیسے ہی سگنل دوں سب لوگ نکلیں اور اپنی گرفتاریاں دیں گے ، تاکہ ان کو پتا چلے کہ قوم کہاں کھڑی ہے ۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدینہ کی ریاست کی بنیاد عدل اور انصاف پر رکھی گئی تھی ، ریاست میں اگر عدل نہ ہو تو وہاں خوشحالی نہیں آ سکتی ہے ، غربت کم کرنے کیلئے بنیادی چیز عدل ہے ، سرمایہ کار اس ریاست میں سرمایہ کاری کرتے ہیں جہاں پتا ہو کہ یہاں قانون ان کی حفاظت کرے گا ، ٹیکس کا نظام منصفانہ ہو گا، ان کا کوئی خوف نہیں ہو گاکہ آتے ساتھ ہی ان کی جگہ پر کوئی قبضہ گروپ قبضہ کر لے گا، جہاں انصاف ہے وہاں قبضہ نہیں ہے ، جہاں انصاف ہے کہ وہاں این آ ر او نہیں ہے ،۔ہم اس ویژن سے دور جارہے ہیں مجھے خوف ہے کہ ہم بحیثیت قوم بچیں گے یا بھی نہیں ، جو قوم نظریے سے ہٹ جاتی ہے وہ نقصان اٹھاتی ہے ، ملک میں مجرموں کی حکومت ہم پر نافذ کی گئی ، ملک کے حالات دیکھیں کہاں پہنچ گئے ہیں،۔
فرعونوں کی ممیاں کیسے بنائی جاتی تھیں، مصر میں دریافت ہونیوالی پرانی ورکشاپ سے نئے انکشافات
کوئی بھی ملک میں سرمایہ کاری کیلئے پیسے نہیں لائے گا جب تک اعتماد نہیں ہو گا کہ جو سرمایہ کاری کر رہاہوں وہ قانون کے تحت محفوظ ہے ، یہ سسٹم چلے گا تب تک میں پیسے نہیں لگاﺅں گا ۔باہر سے ، ہمارے ملک کے اندر بھی سرمایہ کار دوسرے ملک میں پیسہ لگائیں گے ، دبئی میں کتنے پاکستانی اپنے کارخانے چلا رہے ہیں، ان سے پوچھیں آپ دبئی میں کیوں سرمایہ کار ی کر رہے ہیں، وہ یہی کہیں گے کہ ہمیں ان کے قانون پر اعتماد ہے ، ہمیں اعتماد ہے ہماری سرمایہ کاری کی حفاظت ان کا قانون کرے گا، ہماری سب سے بڑی طاقت اوورسیز پاکستانی ہیں، ایک کروڑ اوورسیز پاکستانی ، اگر ان میں سے بیس لاکھ بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا شروع کر دیں تو ہمیں کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں، وہ اس لیے نہیں آتے کہ انہیں یہاں کی حکومت پر اعتماد ہی نہیں ہے ۔
جس دن ہمارے خلاف عدم اعتماد سازش کے تحت کیا گیا تو اس وقت ڈالر 178 روپے پر تھا ، آج 9 مہینے ہوئے ہیں اور ڈالر 100 روپے مہنگا ہو چکاہے ، ایک ہفتے میں 50 روپے ڈالر مہنگا ہواہے ، ہمارے تین سال آٹھ مہینے میں 55 روپے ڈالر مہنگا ہوا، یہاں صرف ایک ہفتے میں ڈالر 50 روپے مہنگا ہوا، آگے جا کر اس کے اثرات عام لوگوں پر آنے والے ہیں، مہنگائی آ چکی ہے ، اس وقت مہنگائی پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے ، سب سے بنیادی چیز آٹاہے وہ 60 روپے سے 150 روپے پر پہنچ گیاہے ، گھی ، بجلی اور گیس مہنگی ہوئیں اور مزید ہونے جارہی ہیں ، جو چیز ہم باہر سے خریدتے ہیں وہ سب مہنگی ہوتی جارہی ہیں اور آگے جا کر ہوں گی، ابھی برے اثرات آئے نہیں ہیں بلکہ آنے والے ہیں۔
تیل مہنگا ہوتاہے تو بجلی ، ٹرانسپورٹ پر اثر پڑتاہے اور ہر انسان پر اثر انداز ہوتی ہے ، ہمارے دور میں تیل 115 روپے بیرل تھا آج 85 ڈالر بیرل پر ہے ،کس وجہ سے یہاں ایک دم مہنگائی کا طوفان آ گیاہے ، زرمبادلہ کے ذخائر گرتے جا رہے ہیں،،، بھارت کے پاس 550 ارب ڈالر ہیں، ہمارے ذخائر 300 ملین ڈالر سے بھی نیچے گر گئے ہیں ۔
ہندوستان کے چینلز کس طرح پاکستان کا نام لے رہے ہیں کہ کس طرح یہ نو مہینے میں کہاں پہنچ گئے ہیں، یہ امپورٹڈ حکومت کے امپورٹڈ وزیر خزانہ نے بہت بڑھکیں ماریں کہ میں دو سو سے نیچے ڈالر کروں گا، پھر آئی ایم ایف کو دھمکی دی ، پھر موڈیز کو دھمکیاں دیں ۔ ان کو کوئی پتا نہیں کہ یہاں سے آگے کیسے جاناہے ، میں پیش گوئی کرتاہوں کہ یہ سارے امپورٹڈ یہاں سے بھاگنے کی تیاری کر رہے ہوں گے ، ان کے بچے بھی ادھر نہیں ہیں، آصف زرداری کی باہر کتنی پراپرٹی ہے یہ سب کو پتاہے ، ہماری ایجنسیز کو پتاہے ، کتنا پیسہ اس ملک کا چوری کر کے گئے ہیں، آج یہ خیرات مانگنے کی بات کر ہے ہیں، ان کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے ۔
انصاف اور قانون کی حکمرانی ، جو ہمارے بنیادی حقوق جس طرح مسترد کیا گیا ، ان کی خلاف ورزی کی گئی، جب سے یہ امپورٹڈ حکومت ہمارے اوپر بیٹھی ہے ، جنرل پرویز مشرف کے دور میں مجھے جیل میں ڈالا گیا لیکن اس طرح کا ظلم ہم نے نہیں دیکھا ، جو انہوں نے ہمارے ساتھ کیا ہے ،شہباز گل، ایک یونیورسٹی پروفیسر ، باہر امریکہ کی یونیورسٹی میں پڑھانے والا اپنی بڑی سیلری چھوڑ کر آتاہے ، اسے ننگا کر کے تشدد کیا گیا ، الٹا لٹکایا گیا ، ہمارے انصاف کے نظام نے اس کے بنیادی حقوق کی حفاظت نہیں کی ، اس پر مزید کیسز کر دیئے گئے ، کہاں گئے ہمارے بنیادی حقوق، کونسے ملک میں ایسے سلوک کیا جاتاہے جو اپنے آپ جمہوری کہتا ہے ، ابھی تک اس پر تشدد کے اثرات ہیں، ابھی بھی کیسز بھگت رہاہے ۔
فرعونوں کی ممیاں کیسے بنائی جاتی تھیں، مصر میں دریافت ہونیوالی پرانی ورکشاپ سے نئے انکشافات
شائد ملک کے غداروں اور دہشتگردوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتاہو لیکن ایک سیاسی آدمی کے ایسا سلوک کیا گیا وہ بھی ایک بیان پر ، ، مہذب معاشرے میں آپ وارنٹ لے کر جائیں، لیکن رات کے ساڑھے تین بجے آپ دروازے توڑ کر گھروں میں گھس جاتے ہیں ایک نیوز ایڈیٹر کو رات تین بجے گھر سے اٹھا لیا ، 25 مئی کو یہ ہمارے لوگوں کو گھر میں گھسے، رات کو دروازے توڑے۔
اعظم سواتی سینیٹر ، باہر پٹرول پمپ پر جھاڑو دے کر پیسہ بنایا اور واپس پاکستان آیا ، سینیٹر بنا ، ایک ٹویٹ کے اوپر ، اتنی سچی ٹویٹ کہ آپ نے این آر او کیوں دیا ، اس پر جو تشدد کیا گیا ، پوتے اور پوتیوں کے سامنے اسے مارا، انہیں ننگا کر کے تشدد کیا گیا ، پھر ایک گندی ویڈیو بنا کر بیوی اور بیٹی کو دیدی ،جمہوریت ہے ، اگر کوئی بیان دیتاہے تو اسے مستر دکر دیں، یہ کیسے ہو سکتاہے کہ ایک بیان پر دہشتگردی کا کیس کر دیا جائے ، فواد چوہدری کو ہائیکورٹ نے پیش کرنا کا حکم دیا لیکن آئی جی نے کوئی پرواہ نہیں کی ، ، شیخ رشید پر کیسز پر کیسز بنائی جارہے ہیں ، کتنی دفعہ شیخ رشید منسٹر بن چکے ہیں، ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگائی گئیں ، میں اپنے انصاف کے نظام کو پوچھ رہاہوں کہ ہمارے بنیادی حقوق کہاں گئے ، عمران ریاض کو انہوں نے اٹھا لیا ۔ارشد شریف کو ملک سے باہر شہید کیا گیا ، جو لوگ رجیم چینج کے خلاف لکھتے تھے ان کو ڈرایا اور دھمکایا گیا ۔فرخ حبیب پر ڈکیتی کا کیس ڈال دیا ، میرے اوپر 60 ایف آئی آر ہیں، سب سے حیران کن چیز یہ ہے کہ میں سابق وزیراعظم ہو کر اپنی ایف آئی آر نہیں کٹوا سکا۔جے آئی ٹی میں یہ واضح ہو گئی کہ تین شوٹرز تھے ، سی ٹی ڈی لے کر گئی تو وہاں پانچ نامعلوم افراد تھے ،جن لوگوں نے یہ کروایا تھا ، ان کا کام میری حفاظت کرنا تھا ، انہوں نے یہ سب کچھ کروایا ، اب کور اپ کر رہے ہیں، جے آئی ٹی کو بند کر دیا گیا ، اسے کام نہیں کرنے دے رہے ،کس چیز کا خوف ہے ، طاقتور لوگوں کے فیصلہ کیا ہواہے کہ وہ قانون کے اوپر ہیں ۔
گرم راڈ سے نمونیہ کے علاج کی کوشش، نوزائیدہ بچی جان کی بازی ہار گئی
یہ سارے کیسز اس لیے بتا رہاہوں کہ پاکستان میں انصاف نہیں ہے ، جنگل کے قانون کی طرف نکل گیاہے ، یہ ہمیں اندھیرے کی طرف لے جارہے ہیں، یہ ثابت کر رہے ہیں ، جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے ، یہ جو لوگ ہمارے اوپر بٹھائے ہوئے ہیں، ان کا مقصد ہے کہ اپوزیشن کو ڈرا دھمکا کر ختم کرو، پھر وہ لندن سے بھاگا بھاگا آئے اور الیکشن جیت کر کہے کہ بہت بڑا معرکہ ماراہے ۔
ہمارے ملک میں جو سیاسی عدم استحکام ہے اس کی وجہ سے معیشت میں استحکام نہیں آ سکتا ہے ، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم اپنی دو حکومت کو توڑتے ہیں ، اس کے پیچھے اپنے ملک کا سوچ رہاہوں ، آئین کہتاہے کہ جب حکومت توڑتے ہیں تو گورنر نے 90 دنوں میں الیکشن کی تاریخ دینی ہے ،میں نے یہ آئین سوچ کر حکومت توڑی ، میرے لوگ کہتے گئے کہ یہ نہیں کریں ، یہ طاقتور لوگ نہیں ہونے دیں گے ، ہمیں 186 ووٹ ملے اور ہم نے حکومت توڑ دی ، اب یہ سارا ملک تماشہ دیکھ رہاہے کہ ابھی تک دونوں گورنرز نے الیکشن کی تاریخ نہیں دی، جیسے ہی 90 دن ختم ہوں گے ، اس کے بعد آرٹیکل چھ لگے گا ، جو بھی حکومت میں ہو گا، جو بھی یہ کوشش کر رہاہے کہ کسی طرح اسے آگے بھیجا جائے ،امپورٹڈ ڈاکو الیکشن سے خوفزدہ ہیں، ان کو پتاہے کہ یہ الیکشن نہیں جیت سکتے ، انہوں نے پلان بنایا ہے کہ عمران خان کو جیل میں ڈالیں گے ، بولنے والوں کا منہ بند کریں گے ، ان کو کمزور کریں گے اور پھر الیکشن لڑیں گے
سارا پاکستان آج عدلیہ کی جانب دیکھ رہاہے ، میں یہ امید رکھتاہوں کہ ہماری عدلیہ آئین کے ساتھ کھڑی ہو گی ، اگر یہ 90 روز سے اوپر جاتاہے تو جمہوریت ختم ہو جاتی ہے کیونکہ جمہوریت آئین پر چلتی ہے ۔یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں، ملک تباہی کی طرف لے جارہے ہیں، رو ڈ میپ نہیں ہے ، صرف اور صرف اس ڈر سے کہ الیکشن نہ ہار جائیں ، ان کو کوئی فکر نہیں ہے کہ ملک برباد ہو رہاہے ، انہوں نے باہر بھاگ جاناہے ، جو ملک میں رہنے والے لوگ ہیں ، ان سب کو سوچنا چاہیے کہ ہم کہاں جارہے ہیں، اگر یہ ملک نہیں ہے تو ہم نہیں ، جس طرح معیشت تباہ ہو رہی ہے ہماری آزادی جارہی ہے ۔
پشاور میں جو دہشتگردی کا واقعہ ہوا، دہشتگردی سے بھی سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی گئی ، میں شہبازشریف کے سامنے رکھنا چاہتاہوں کہ کے پی کے میں 2013 میں جب ہماری حکومت آئی تو 700 پولیس اہلکار شہادتیں دے چکے تھے ، پولیس کے حالات برے تھے ، سب سے زیادہ قربانیاں قبائلی اور کے پی کے کے لوگوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دی ہیں ، جب آپریشن ہوتاہے تو بے قصور شہری بھی مارے جاتے ہیں ، اس لیے وہ امن مارچ پر نکلے ہیں ، انہیں خوف آ رہاہے ، ہم جب 2013 میں آئے تو دہشتگردی کا گراف دیکھ لیں ، دہشتگردی نیچے آئی ، ہم جب وفاقی حکومت میں تھے تو اس وقت اس طرح کی دہشتگردی کیوں نہیں تھی ،جب حکومت سے نو ماہ سے نکل چکے ہیں تو ذمہ داری آپ کی ہے ،یہ نااہلی آپ کی ہے ، 600 ارب روپے سیکیورٹی پر خرچ کیا ہے ، ہم نے پولیس کی ٹریننگ کیلئے چار نئے سکول بنائے ،، نوشہرہ میں ایلیٹ ٹریننگ سکول بنایا، سپیشل کومیبٹ فورس بنائی، شہباز شریف نے کہا کہ ڈی این اے کی لیبارٹری نہیں بنائی گئی ، 2017 خیبر میڈیکل کالج میں ڈی این اے کی لیبارٹری بنائی گئی ، فاٹا کے بجٹ میں سارے صوبے حصہ ڈال رہے تھے ۔
ورکرز کو کہتاہوں کہ ہم نے جیل بھرو تحریک کرنی ہے ، میں اپنے نوجوانوں کو تیار کر رہاہوں کہ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کا تشدد کریں اور ہم چپ کر کے بیٹھے رہیں گے ، ہم سب تیاری کریں اور جیل بھریں ، ہم پاکستان کی ساری جیلیں بھر دیں گے ، اگر یہ سمجھ رہے ہیں یہ ہمیں اس سے خوفزدہ کر دیں گے اور ہم کسی طرح ڈر کر پیچھے ہٹ جائیں گے تو ہم ان کا یہ شوق بھی پورا کر دیتا ہوں ، اپنی قوم کو کہنا چاہتاہوں کہ میں کال دوں گا ، جیل بھر وتحریک کی تیاری کریں ، جیسے ہی سگنل دوں سب لوگ نکلیں اور اپنی گرفتاریاں دیں گے ، تاکہ ان کو پتا چلے کہ قوم کہاں کھڑی ہے ۔