ملتان (زیروپوائنٹ9) ادویات کی قیمتوں میں 300 فیصد تک اضافے کی سمری تیار کر لی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت صحت نے سمری منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو بھجوا دی۔ڈیپ کی جانب سے 119 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش کی گئی۔سر درد، بخار،دل کے امراض ، بلڈ پریشر سمیت دیگر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سمری منظوری کے لئے پیش کی جائے گی۔
دوسری جانب بتایا گیا کہ ملک میں خام مال کی عدم دستیابی اور لاگت میں اضافے کے بعد قیمتوں پر نظر ثانی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں ادویات بنانے والی 3 ملٹی نیشنل اور 15 کے قریب مقامی کمپنیوں نے کاروبار بند کرنے کی تیاری شروع کردی ہے کیوں کہ طویل عدالتی چارہ جوئی کے بعد قیمتوں پر نظرثانی کے فیصلے کے باوجود پالیسی بورڈ نے ادویات بنانے والی 60 سے زائد کمپنیوں کی سفارشات کو نظر انداز کرتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ کی درخواست مسترد کردی۔
ذرائع کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ ملٹی نیشنل اور مقامی 60 سے زائد کمپنیوں نے پالیسی بورڈ کو لاگت میں اضافہ کے عوامل اور خام مال مہنگا ہونے سمیت توانائی و ترسیل کی لاگت کے ادویہ سازی پر اثرات سے آگاہ کرتے ہوئے 38 فیصد تک اضافہ کی درخواست کی تھی، ملک میں ادویات بنانے والی تقریباً 50 کمپنیوں نے اس اقدام پر پالیسی بورڈ کے یکطرفہ فیصلے کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے نوٹسز کی تعمیل رواں ہفتہ ہونے کا امکان ہے۔
توشہ خانہ کیس میں آج عمران خان پر فردِ جرم عائد نہ ہو سکی
انڈسٹری ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں ادویہ ساز کمپنیاں بیرون ملک سے خام مال درآمد کرکے اس کو سیرپ، ٹیبلٹ یا کیپسول کی شکل دیتی ہیں اور مقامی سطح پر ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا فقدان ہے حالاں کہ ادویہ ساز کمپنیاں اپنے ٹرن اوور کا 5 فیصد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے پاس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی مد میں جمع کراتی ہیں تاہم اس خطیر فنڈ کے باوجود مقامی سطح پر خام مال کی دستیابی اور ادویہ سازی کی صنعت کو تحقیق پر مبنی پائیدار بنیادوں پر استوار نہ کیا جاسکا اور حالیہ معاشی بحران میں ادویہ سازی کی صنعت کی بنیادی اور ساختی خامیاں کھل کر سامنے آگئیں۔