ملتان(زیروپوائنٹ9) وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کے تحت 170 ارب کے نئے ٹیکس لگانا ہوں گے،نئے ٹیکس لگانے کیلئے منی بجٹ لانا ہو گا۔ڈیزل پر پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی 40 سے 50 کی جائے گی،کوشش ہو گی کہ غریب طبقے پر براہ راست بوجھ نہ پڑے۔
تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف مشن سےمذاکرات ہوگئے ہیں،وزیرخزانہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف مشن نے رات کو واشنگٹن واپس جانا تھا، عمران خان کے آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے پر شہباز حکومت عمل کررہی ہے ہم معاہدے کو پورا کرنے کی کوشش کررہےہیں 10دن بات چیت ہوتی رہی،گورنراسٹیٹ بینک اس کا حصہ تھے وزیراعظم سے ضرورت کے مطابق زوم میٹنگ بھی ہوئی آئی ایم ایف مشن سے گزشتہ رو ز آخری دور کےمذاکرات ہوگئے پیٹرولیم ،ایف بی آر اور پاور سیکٹر نے اپنے روڈ میپ کا ذکر کیا مذاکرات میں ہر معاملے پر اتفاق ہوگیاہے آئی ایم ایف کا ڈرافٹ مل گیاہے، جائزہ لیں گے پیرکو آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ورچوئل میٹنگ ہوگی وزیراعظم نے آئی ایم ایف کو معاہدہ پورا کرنے کی یقین دہانی کروائی کچھ شعبوں میں اصلاحات پاکستان کےمفاد میں ہیں، گزشتہ 5سال میں معیشت کو24سے 47نمبر پر لے آئے 10روزہ مذاکرات کے لیے ہم نے خود کو تیاررکھا تھا.
پنجاب کی نگران حکومت کے انتظامی افسران کے بڑے پیمانے پر تقرروتبادلے‘صوبے بھرمیں163اسسٹنٹ کمشنرتبدیل
آئی ایم ایف معاہدے کے تحت170ارب روپے کے ٹیکس لگانے ہوں گے انٹا رگٹڈ سبسڈی کم کریں گے گیس سیکٹر میں گردشی قرض کو صفر کرناہے ، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 400ارب روپے کردیاجائے گا بجلی اور گیس کے نقصانات کم کرنا ہماری ضرورت ہے قرضے 70فیصد بڑھا دیئے گئے ڈیزل پر پیٹرولیم ڈیولپمینٹ لیوی 40سے 50کی جائے گی، آئی ایم ایف نے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی فراہم کردی، پیٹرولیم ڈیولپمینٹ لیوی کا ہد ف حاصل ہوچکاہے نئے ٹیکس لگانے کے لیے منی بجٹ لانا پڑے گا، توانائی کے شعبے میں اصلاحات طے کی جائیں گی جائزے کے بعد پاکستان کو ایک ارب 20کروڑ ڈالر ملنے کا امکان ہے گیس اور بجلی سیکٹر میں اصلاحات کابینہ کی منظور ی سے کی جائیں گی کوشش ہوگی غریب طبقے پر براہ راست بوجھ نہ پڑے بجلی 3ہزار ارب کی بنتی ہے اور وصولی 1200ارب کی ہوئی پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس نہیں لگے گا،جی ایس ٹی آگے پیچے ہوگا ملک میں مہنگائی کا طوفان ناکا م پالیسیوں کی وجہ سے آیا، پاکستان کو بدنام نہ کیاجائے،